صراط مستقیم
معارف ثقلین پر مشتمل ایک باضابطہ اور بصیرت افروز آن لائن اسلامی تعلیمی پلیٹ فارم،
جو قرآنِ مجید کے نور اور تعلیماتِ اہلِ بیتِ اطہار (علیہم السلام) کی عطا کردہ حکمت سے سرشار ہے۔
یہ پلیٹ فارم امتِ مسلمہ کو علم و عمل کے حسین امتزاج سے آشنا کرتا ہے۔
جہاں فکر ایمان میں ڈھلتی ہے، اور علم کردار کی صورت اختیار کرتا ہے۔
صراط مستقیم(LMS) پر اسلامی تعلیم سیکھنے کا سنہری موقع؛
نہ عمر کی قید، نہ تعلیم کی شرط — فقط موبائل در دست ہو اور انٹرنیٹ تک رسائی۔
کورسز
قرآن مجید کی تفسیر زندگی
(دورانیہ: ایک ماہ)
اس سلسلۂ دروس میں قرآنِ کریم کی منتخب سورتوں جیسے سورہ بلد، سورہ علق، سورہ شمس، سورہ نبا اور دیگر اہم سورتوں کی چند بنیادی آیات کو اختیار کیا گیا ہے، جن میں انسان، معاشرہ، فطرت اور آخرت کے گہرے مضامین پنہاں ہیں۔ ہر لیکچر میں مختصر مگر پرمغز تفاسیر کی روشنی میں ان آیات کے معانی، پیغامات اور عملی جہات کو واضح کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ان افراد کے لیے ترتیب دیا گیا ہے جو کم وقت میں قرآن سے فکری و روحانی رہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ آیات کی ترتیب، اسلوب اور پیغام کو اس انداز سے پیش کیا گیا ہے کہ ناظر کو قرآن کا پیغام دل سے چھو جائے۔ یہ دروس ایک کوشش ہیں کہ قرآن صرف پڑھا نہ جائے بلکہ سمجھا اور جیا جائے۔
غدیر قرآن و حدیث کی روشنی میں
(دورانیہ: ایک ماہ)
اس علمی و تحقیقی سلسلے میں واقعۂ غدیر کو قرآنِ مجید کی روشن آیات اور مستند روایات کی روشنی میں اجاگر کیا گیا ہے۔ سات لیکچرز پر مشتمل یہ سلسلہ ولایتِ علیؑ کی قرآنی بنیادوں، آیۂ تبلیغ، آیۂ اکمالِ دین اور حدیثِ غدیر جیسے اہم متون کی تفصیل پیش کرتا ہے۔ ہر درس میں اہلِ تشیع اور اہلِ سنت منابع سے استناد کر کے وحدتِ امت کی بنیاد کو علمی استحکام دیا گیا ہے۔ غدیر کو فقط تاریخی واقعہ نہیں بلکہ دینِ اسلام کے نظامِ امامت و قیادت کی تکمیل کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ان دروس میں غدیر کی معنوی، سیاسی اور امت سازی کی جہات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ سلسلہ طلاب، محققین اور عوام الناس کے لیے ایک علمی ذخیرہ اور فکری رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
نظام ولایت میں اُمت کا کردار
(دورانیہ: ایک ماہ)
نظامِ ولایت ایک زندہ، الٰہی اور متحرک نظامِ قیادت ہے، جس کی بقا اور پیشرفت میں اُمت کا شعوری کردار ناگزیر ہے۔ اس سلسلۂ دروس میں ایمان، ارتداد سے بچاؤ، ثابت قدمی، محبتِ خدا اور فنا فی اللہ جیسے روحانی مراحل کو نظامِ ولایت سے مربوط کیا گیا ہے۔ اُمت کی فکری تربیت کے لیے یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کفار کے لیے قہر اور مومنین کے لیے لطف کا قرآنی توازن کیسے قائم کیا جائے۔ راہِ خدا میں جہاد، قربانی اور دشمن کے مقابل بے خوفی اس نظام کی حرکی قوت ہیں۔ ان دروس میں بتایا گیا ہے کہ ولایت کی راہ میں سب سے بڑی ضرورت شعور، وابستگی اور عملی استقامت ہے۔ یہ سلسلہ امت کو فقط نظریاتی دفاع نہیں، بلکہ عملی میدان میں اترنے کا پیغام دیتا ہے۔ یہی کردار اس الٰہی نظام کو زمین پر نافذ کرنے کا پہلا قدم ہے۔
مھدویت
(دورانیہ: ایک ماہ)
اس مختصر سلسلے میں مہدیویت کو محض عقیدہ نہیں، بلکہ ایک زندہ حقیقت کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو انسانیت کی نجات اور دینِ حق کے غلبے کا خدائی منصوبہ ہے۔ ان دروس میں حضرت مہدیؑ کی شخصیت، ان کا عالمی مشن، اور "یظہرہ علی الدین کلہ” جیسی آیات کی روشنی میں غلبۂ دین کا مفہوم واضح کیا گیا ہے۔ قرآن کی زبان میں مہدویت کے آثار اور ربانی وعدوں کی نشان دہی کی گئی ہے، تاکہ مہدی کا تصور ایک عقلی، قرآنی اور عملی بنیاد پر دل و دماغ میں اُتر جائے۔ یہ دروس امید، انتظار، اصلاح اور قیادتِ الٰہی کے ایک مربوط پیغام کو پیش کرتے ہیں، جو ہر بیدار ضمیر انسان کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔
اسلامی علوم کا تعارف
(دورانیہ: ایک ماہ)
یہ دروس اسلامی علوم کی بنیادی شاخوں کا جامع تعارف پیش کرتے ہیں، جن میں سب سے پہلے علمِ کلام کی ضرورت، اس کی تاریخ اور اس کے دفاعی و فکری کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ قدیم و جدید کلام کا تقابلی مطالعہ ہمیں معاصر فکری چیلنجز کے جواب مہیا کرتا ہے، جبکہ علمُ المِلَل و النِّحل کے ذریعے اسلامی اور غیراسلامی مکاتبِ فکر کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ مکتبِ اہلِ بیتؑ میں عقل کی حجیت اور اس کے معرفتی کردار کو اجاگر کیا گیا ہے۔ آخر میں مکتبِ امامیہ کے اعتقادی نظام کو منظم اور اصولی بنیادوں پر سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے، تاکہ طالب علم کو علمی بصیرت حاصل ہو۔
دین شناسی
(دورانیہ: ایک ماہ)
دین شناسی دین اور فہمِ دین کے بنیادی فرق سے آغاز لیتی ہے، جہاں دین وحیِ الٰہی پر مبنی ایک مطلق حقیقت ہے، جبکہ فہمِ دین انسان کا محدود ادراک ہے۔ اس فہم کو جانچنے کے لیے معرفت شناسی اہم ہے جو ادراک کے ذرائع اور ان کی حدود پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس کے بعد اسلامی جہانبینی، انسان، خدا اور کائنات کے باہمی ربط کو ہدفمند زاویے سے بیان کرتی ہے۔ یہی جہانبینی اسلامی آئیڈیولوجی کی بنیاد رکھتی ہے جس کی امتیازی خصوصیات میں توحید، عدل اور عمل پروری شامل ہیں۔ آخر میں، دین کی تعریف اور اس کی تعلیمات — عقائد، عبادات، اخلاق اور اجتماعیات — ایک مکمل دینی نظام کو متعارف کراتی ہیں۔

علامہ عابدی مہدوی
علامہ عابدی مہدوی، ادبیاتِ عرب کے ماہر، حوزوی علوم کے متخصص، اور ممتاز استاد و خطیب ہیں۔ آپ نے دقیق علمی مباحث کو سہل اور دل نشین انداز میں پیش کیا، اور منبر کو شعور و بیداری کا ذریعہ بنایا۔ آپ کی گفتگو علم، زبان اور ولایت کی آمیزش کا حسین نمونہ ہے۔ علمِ بلاغت و معانی کو عصری تناظر میں بیان کرنا آپ کی نمایاں صلاحیت ہے۔ آپ اُن اساتذہ میں سے ہیں جنہوں نے علم کو بصیرت، اور بیان کو ہدایت میں ڈھالا۔
علامہ عابدی مہدوی

علامہ نوازش زین الدین
علامہ نوازش زین الدین ایک بصیرت افروز عالمِ دین ہیں جو دینشناسی اور معاصر سیاسی مسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ان کے دروس میں قرآن و سنت کی روشنی اور عصرِ حاضر کے فکری تقاضے حسین امتزاج کے ساتھ سامنے آتے ہیں۔ وہ دینی معارف کو واضح اور مدلل انداز میں پیش کرتے ہوئے سیاسی و سماجی حالات کا عمیق تجزیہ بھی کرتے ہیں۔ ان کے بیانات طالبِ علم کو فکر و آگاہی اور ولایت کی سمت بیداری عطا کرتے ہیں۔
علامہ نوازش زین الدین

علامہ افتخار الدین مرزا
علامہ افتخار الدین مرزا ایک باعمل عالم، مدرسِ اخلاق، اور انقلابی فکر کے حامل جید مفکر ہیں۔ آپ نے منبر و درسگاہ کو تربیتِ نسلِ نو اور اصلاحِ امت کا مرکز بنایا۔ بطورِ تجزیہ نگار، آپ نے امت کے مسائل کو عالمی تناظر میں اجاگر کیا اور اسلامی فکر کو معاصر زبان دی۔ آپ کئی علمی و تربیتی اداروں کے بانی ہیں اور مکتبِ ولایت کی اس روایت کے نمائندہ ہیں جو اخلاص، بصیرت اور اخلاق کا پیکر ہے۔
علامہ افتخار الدین مرزا

علامہ فدا علی حلیمی
استادِ حوزہ، مدرسِ اخلاق، انقلابی مبلغ اور فکری مربی ہیں جنہوں نے اخلاقِ نبوی اور فکرِ ولائی کو تعلیم و تربیت کا مرکز بنایا۔ آپ کے خطبات میں معرفت، شعورِ انقلاب اور تزکیۂ نفس کی جھلک نمایاں ہے۔ بطورِ مبلغ، آپ نے منبر کو بیداری و اصلاح کا ذریعہ بنایا، اور بطورِ مربی، شاگردوں میں بصیرت و اخلاص کی روح پیدا کی۔ سنجیدہ علمی اسلوب اور دل نشین انداز نے آپ کو فکری رہنماؤں کی صف میں ممتاز کر دیا ہے۔
علامہ فدا علی حلیمی

علامہ یعقوب بشوی
آپ ایک جید عالمِ دین، فصیح و بلیغ خطیب اور بصیرت افروز استاد ہیں، جنہوں نے علمی و فکری میدان میں قیمتی خدمات انجام دی ہیں۔ آپ کی تصنیفات معتبر علمی حلقوں میں مآخذ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ منبر و درسگاہ کو ذریعۂ اصلاح بنا کر آپ نے علم و معرفت کے فروغ کو اپنا مشن بنایا۔ آپ کے خطبات فکری گہرائی، روحانی اثر اور عصری شعور کا حسین امتزاج ہیں۔
علامہ یعقوب بشوی

علامہ سید حسن رضوی
علامہ سید حسن رضوی ایک انقلابی عالمِ دین، استاد، اور فلسفہ و عرفان کے محقق ہیں۔ آپ نے درس و تدریس، ادارہ سازی، اور فکری تحریکوں کے ذریعے علم و عمل کا عملی نمونہ پیش کیا۔ آپ کی شخصیت میں عالم کا تدبر، عارف کی سادگی، اور مجاہد کی غیرت یکجا نظر آتی ہے۔ آپ کا پیغام یہی ہے کہ "علم جب تک عمل نہ بنے اور عمل جب تک ولایت سے نہ جڑے، مکمل نہیں ہوتا۔” آپ کی فکر قرآن، عقل اور عرفان کو ایک راستے پر جمع کرتی ہے۔
علامہ سید حسن رضوی
جہاں باقاعدہ کورسز، فکری پروگرامز اور تعلیمی و تربیتی ورکشاپس انسان کے سفرِ ہدایت و معرفت کو روشنی عطا کرتی ہیں۔
صِراطِ مستقیم انسٹیٹیوٹ کے حالیہ پروگرامز












Admissions will open from 15th October
اس میں بی بی فونٹ استعمال ہوا ہے
